یہ کہانی ہے عامر المہدی منصور القذافی نامی ایک نوجوان لیبی شہری کی، جس نے بیت اللہ کی زیارت اور حج کی ادائیگی کا ارادہ کیا۔ لیکن یہ سفر اتنا آسان نہ تھا — بلکہ ایک ایمان، صبر، اور قسمت کا امتحان بن گیا۔
جب عامر جدہ جانے کے لیے ایئرپورٹ پہنچا، تو وہاں ایک سیکیورٹی مسئلے کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے پاسپورٹ پر درج نام "القذافی" کی وجہ سے سیکیورٹی حکام نے شبہ ظاہر کیا، اور وہ پرواز میں سوار ہونے سے روک دیا گیا۔ حکام کا کہنا تھا کہ جب تک اس معاملے کی وضاحت نہیں ہوتی، عامر جہاز پر سوار نہیں ہو سکتا۔ اس دوران عامر انتہائی مایوس ہوا اور جذباتی انداز میں کہنے لگا:
"منادیہ ماني مروح من المطار"
("مجھے مت بلاؤ، میں ایئرپورٹ سے واپس نہیں جاؤں گا")
اسی اثنا میں طیارے نے دو مرتبہ پرواز کی — لیکن دونوں بار تکنیکی خرابی کی وجہ سے واپس ایئرپورٹ پر لینڈ کرنا پڑا۔ اس حیرت انگیز اتفاق نے سب کو چونکا دیا۔
پھر تیسری بار جب طیارہ روانگی کے لیے تیار ہوا تو پائلٹ نے حیران کن اور جذبہ بھرے انداز میں کہا:
"میں اس مسافر کو لے کر ہی جاؤں گا"
تب جا کر عامر کو طیارے میں سوار ہونے کی اجازت ملی، اور طیارہ بالآخر بغیر کسی رکاوٹ کے روانہ ہوا۔
یہ کہانی صرف ایک سفر کی نہیں بلکہ سچے جذبے، مضبوط نیت، اور اللہ کے فضل کی داستان ہے۔ جس طرح ایک نوجوان نے اپنے عزم کو نہیں چھوڑا، اور بالآخر قدرت نے بھی راہیں ہموار کیں، وہ واقعی قابلِ رشک اور ایمان افروز ہے۔